ایران کی جانب سے قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، امریکی خام تیل ڈبلیو ٹی آئی (WTI) میں 7.22 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور یہ 68.51 ڈالر فی بیرل پر فروخت ہو رہا ہے۔ اسی طرح برطانوی خام تیل برینٹ آئل (Brent Oil) کی قیمت میں 7.18 فیصد کمی ہوئی ہے، جس کے بعد یہ 71.48 ڈالر فی بیرل پر دستیاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایران نے قطر اور عراق میں امریکی اڈوں پر بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ ایک امریکی نیوز ویب سائٹ کے مطابق، ایران نے قطر کی طرف 6 بیلسٹک میزائل فائر کیے۔
قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیشگی حفاظتی اقدامات کے تحت امریکہ کے العديد فوجی اڈے کو خالی کرا لیا گیا تھا۔ قطری حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے فضائی دفاعی نظام نے امریکی العدید ایئربیس کی جانب فائر کیے گئے ایک میزائل کو تباہ کر دیا ہے۔
قطر نے امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ قطری حکومت کے مطابق، امریکی اڈے پر ایرانی میزائل حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ قطر میں واقع امریکی العدید ایئربیس مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔
اس صورتحال میں آبنائے ہرمز کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ گزشتہ روز ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دی تھی۔
آبنائے ہرمز سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران سے یومیہ تقریباً 21 ملین بیرل تیل دیگر ممالک کو پہنچایا جاتا ہے۔ ان ممالک میں پاکستان، چین، جاپان، جنوبی کوریا، یورپ، شمالی امریکا اور دنیا کے دیگر ممالک شامل ہیں۔
آبنائے ہرمز مشرق وسطیٰ کے خام تیل پیدا کرنے والے ممالک کو ایشیا، یورپ، شمالی امریکا اور دیگر دنیا سے جوڑتی ہے۔ اس سمندری پٹی کے ایک طرف امریکہ کے اتحادی عرب ممالک ہیں تو دوسری طرف ایران واقع ہے۔
اس آبی گزرگاہ سے دنیا کے 20 فیصد تیل اور 30 فیصد گیس کی ترسیل ہوتی ہے۔ اندازوں کے مطابق یہاں سے روزانہ تقریباً 90 اور سال بھر میں 33 ہزار بحری جہاز گزرتے ہیں۔
تقریباً 33 کلومیٹر چوڑی اس سمندری پٹی میں دو شپنگ لینز ہیں، جن میں سے ہر ایک کی چوڑائی تین کلومیٹر ہے۔ بڑے آئل ٹینکرز انہی لینز سے گزرتے ہیں۔
دنیا کی دوسری بڑی معیشت، چین، اپنی معیشت کی روانی کے لیے خلیج سے اپنی ضرورت کا نصف تیل منگواتا ہے، جبکہ جاپان یہاں سے 95 فیصد اور جنوبی کوریا 71 فیصد تیل درآمد کرتے ہیں۔ آبنائے ہرمز کے ذریعے ہی یہ تینوں ممالک خلیجی ممالک کو گاڑیاں اور الیکٹرانک سامان بھی بھیجتے ہیں۔